Pages

Friday, 9 December 2016

بڑے معصوم بنتے ہو،ستم بھی لاکھ ڈھاتے ہو


بڑے معصوم بنتے ہو،ستم بھی لاکھ ڈھاتے ہو
ستم چھوڑو یا نہ چھوڑو مگر معصومیت چھوڑو

یقین کرو آج اِس قدر یاد آ رہے ہو تم


یقین کرو آج اِس قدر یاد آ رہے ہو تم
جس قدر تم نے بھلا رکھا ہےمجھے

حالات کہہ رہے ہیں وہ اب نہیں یاد کریں گے


 حالات کہہ رہے ہیں وہ اب نہیں یاد  کریں گے
اُمید کہہ رہی ہے،،بس تھوڑا اور انتظار

خدا کبھی نہ کرے غم سے ہمکنار تجھے


خدا کبھی نہ کرے غم سے ہمکنار تجھے
یہ دعا دیتا ہے میرا دل بار بار تجھے۔۔

اب نہ وہ منظر نہ وہ چھرے نظر آتے ہیں


اب نہ وہ منظر نہ وہ چھرے نظر آتے ہیں
مجھ کو معلوم نہ تھا خواب بھی مر جاتے ہیں
جانے کس حال میں ہیں ہم کہ ہمیں دیکھ کر سب
اک پل کے لیے رُکتے ہیں گزر جاتے ہیں

گلے شکوے ہی کر ڈالو کہ کچھ وقت کٹ جائے


گلے شکوے ہی کر ڈالو کہ کچھ وقت کٹ جائے
لبوں پہ تمھارے یہ خاموشی اچھی نہیں لگتی۔۔۔

بہل تو جائے گا اٗس کے وعدوں سے میرا دل لیکن


بہل تو جائے گا اٗس کے وعدوں سے میرا دل لیکن
چلیں گی پانی میں کاغذ کی کشتیاں کب تک۔۔۔؟؟

مرہم نہ بن سکے گی کبھی معذرت تیری


مرہم نہ بن سکے گی کبھی معذرت تیری
دل توڑنے سے پہلے تجھے سوچنا تو تھا

عشق کے نام پہ خود دغا دیتے ہیں لوگ


عشق کے نام پہ خود دغا دیتے ہیں لوگ
پھر نا جانے کیوں عشق کو بددعا دیتے ہیں لوگ

ہم تو بچھڑے تھے تم کو اپنا احساس دلانے کے لئے


ہم تو بچھڑے تھے تم کو اپنا احساس دلانے کے لئے
 لیکن تم نے تو میرے بنا جینا ہی سیکھ  لیا

کبھی تم سے جو محبت تھی


کبھی تم سے جو محبت تھی
وہ آج مجھے شاعری سے ہے۔۔

نہیں رہتا کوئی شخص ادھورا کسی چیز کے پیچھے


نہیں رہتا کوئی شخص ادھورا کسی چیز کے پیچھے
وقت گزر ہی جاتا ہے۔۔کچھ پا کر،کچھ کھو کر

یاد کر لیا کرو


یاد کر لیا کرو
ورنہ یاد کرو گے

بہت روکا دل کو مگر کہاں تک روکتا


بہت روکا دل کو مگر کہاں تک روکتا
محبت بڑھتی گئی،،تمھارے نخروں کی طرح

کاش محبت میں بھی انتخابات ہوتے


کاش محبت میں بھی انتخابات ہوتے
غضب کی دھاندلی کرتے ہم اسے پانے کے لیے

میری خواہش صرف پانے تک کی محدود نہیں


میری خواہش صرف پانے تک کی محدود نہیں
میری تمنا ہے تیرے ساتھ جنت میں جانے کی

Friday, 2 December 2016

یہ جو نظروں سے دل کو نڈھال کرتے ہو۔۔


یہ جو نظروں سے دل کو نڈھال کرتے ہو۔۔
کرتے تو ظلم ہو مگر کمال کرتے ہو۔۔۔

تمام عمر اُسی کے خیال میں گزری فرازؔ


تمام عمر اُسی کے خیال میں گزری فرازؔ
میرا خیال جسے عمر بھر نہیں آیا

میں مر جاؤں تو میرا دل نکال کر اس کو دے دینا


میں مر جاؤں تو میرا دل نکال کر اس کو دے دینا
میں نہیں چاہتی میرے مرنے کے بعد اہ کھیلنا چھوڑ دے۔۔

وہ میرا سب کچھ ہے،بس میرا مقدر نہیں ہے۔۔


وہ میرا سب کچھ ہے،بس میرا مقدر نہیں ہے۔۔
کاش وہ میرا کچھ نہ ہوتا،،صرف میرا مقدر ہوتا

چلو یہ زندگی اب ہم تمھارے نام کرتے ہیں


چلو یہ زندگی اب ہم تمھارے نام کرتے ہیں
سُنا ہے بے وفا کی بے وفا سے خوب بنتی ہے۔۔

خالی ہاتھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز


 خالی ہاتھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فرازؔ
کس طرح لوگ لکیروں سے نکل جاتے ہیں

دل سُلگتا یے تیرے سرد رویے پہ میرا


دل سُلگتا یے تیرے سرد رویے پہ میرا
دیکھ اس برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے۔۔

اے میرے چارہ گر تیرے بس میں نہیں معاملہ


اے میرے چارہ گر تیرے بس میں نہیں معاملہ
صورتِ حال کے لیے واقفِ حال چاہئے

اس نے مجھے چھوڑ دیا تو کیا ہوا فرازؔ


اس نے مجھے چھوڑ دیا تو کیا ہوا فرازؔ
میں نے بھی تو چھوڑا تھا سارا زمانہ اسکے لیے